کراچی کی شام، 27 جولائی 2024 کو ایک ایسی محفل منعقد ہوئی جس نے صرف ذائقے نہیں بلکہ سیاسی منظرنامے کو بھی نئی سمت دی۔ یہ تھی ’’دعوتِ حلیم‘‘—ایک روایت جس میں محبت، اتحاد اور بھائی چارے کا رنگ گھلا ہوا ہے۔ اس موقع پر نہ صرف شہر کے سماجی اور کاروباری حلقوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی بلکہ ملک کی سیاست پر بھی ایک اہم اشارہ سامنے آیا۔ سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے اسی تقریب میں اپنی سیاست میں واپسی اور نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا۔ یوں ایک روایتی دعوت نے ملک کے سیاسی منظر پر نئی ہلچل پیدا کی۔
ڈاکٹر عشرت العباد کا خطاب اور سیاسی اعلان
دعوتِ حلیم کے موقع پر ڈاکٹر عشرت العباد نے ٹیلی فون کے ذریعے شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے میزبان ’’ابا جی سرکار‘‘ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس تقریب کو شاندار انداز میں منعقد کیا۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت ایسے عملی منصوبوں کی ضرورت ہے جو عوامی مسائل حل کرسکیں۔ صرف بیانات اور وعدے کافی نہیں بلکہ حقیقی اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ جلد پاکستان واپس آئیں گے اور سیاست میں ایک نئی جماعت کے ساتھ قدم رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل صرف مخالفین تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے۔ ان کا یہ جملہ خاص طور پر توجہ کا مرکز بنا کہ ’’ترقی صرف شفاف احتساب کے ذریعے ممکن ہے۔‘‘
دعوتِ حلیم کی سماجی اور مذہبی اہمیت
کراچی میں دعوتِ حلیم ایک روایت ہے جو خاص طور پر محرم کے دوران زیادہ اہمیت اختیار کر لیتی ہے۔ یہ روایت نہ صرف ایک ذائقہ خیز کھانے سے جڑی ہے بلکہ محبت، بھائی چارے اور یکجہتی کی علامت بھی ہے۔ محفل میں شریک لوگ صرف کھانے کے لیے نہیں بلکہ ایک دوسرے سے ملنے، خیالات بانٹنے اور اتحاد کے پیغام کو آگے بڑھانے کے لیے آتے ہیں۔
اس بار کی دعوتِ حلیم اپنی نوعیت میں منفرد رہی کیونکہ یہاں ایک سیاسی اعلان نے اسے مزید تاریخی اہمیت دی۔ حلیم کی خوشبو اور سماجی میل جول کے ساتھ ساتھ یہ تقریب سیاسی گفتگو کا مرکز بھی بنی۔
کراچی کی معاشی صورتحال پر روشنی
دعوت میں شریک دیگر شخصیات نے بھی کراچی کے مسائل پر گفتگو کی۔ کہا گیا کہ شہرِ قائد نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ تاہم، بدانتظامی اور غیر منصوبہ بندی نے اس کے مسائل بڑھا دیے ہیں۔ یہ بات بھی زور دے کر کہی گئی کہ کراچی کے عوام کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ شہر ملک کی سب سے بڑی تجارتی و مالیاتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔
فوج اور عوام کے تعلقات پر زور
اس موقع پر یہ پیغام بھی دیا گیا کہ ملک کی بقا اور ترقی عوام اور افواجِ پاکستان کے مضبوط تعلق میں ہے۔ یہ ضروری ہے کہ نفرت اور بدگمانی کو ختم کر کے باہمی اعتماد اور احترام قائم کیا جائے۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ آزادی صرف اسی وقت حقیقی معنوں میں ممکن ہے جب قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہو اور سب ایک دوسرے کا احترام کریں۔
مستقبل کی سیاست کا اشارہ
ڈاکٹر عشرت العباد کا یہ اعلان سیاسی حلقوں کے لیے بڑی خبر تھا۔ ان کی واپسی اور نئی جماعت بنانے کا ارادہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کراچی اور ملک کی سیاست میں ایک نئی صف بندی ممکن ہے۔ اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ اگر نئی جماعت عوامی مسائل پر توجہ دے اور شفاف احتساب کو یقینی بنائے تو یہ عوام کے لیے امید کی نئی کرن ثابت ہوسکتی ہے۔
نتیجہ
کراچی کی یہ دعوتِ حلیم صرف ایک سماجی تقریب نہیں رہی بلکہ سیاسی منظرنامے پر بھی اس نے گہرا اثر ڈالا۔ ایک طرف روایتی ذائقہ اور بھائی چارے کی محفل تھی تو دوسری طرف مستقبل کے سیاسی سفر کی نوید۔ ڈاکٹر عشرت العباد کے اعلان نے اس تقریب کو تاریخی رنگ دیا اور عوام کو یہ پیغام ملا کہ شاید ایک نیا دور قریب ہے۔ دعوتِ حلیم کی یہ شام نہ صرف محرم کی یادوں میں بس گئی بلکہ ملکی سیاست کے باب میں بھی ایک اہم حوالہ بن گئی۔



